تل ابیب: غزہ کے علاقے رفح سے 6 یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد اسرائیلی عوام میں غم و غصہ بڑھ گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ اور مختلف گروپس نے کل ملک بھر میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔
یرغمالیوں کی لاشیں ملنے پر شدید ردعمل
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، حماس کے قبضے سے اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے سرگرم مختلف گروپس اور فورمز نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ ان گروپس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت نے یرغمالیوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔
فورم کے نمائندوں نے یرغمالیوں کے اہل خانہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “یہ حقیقت ہے کہ نیتن یاہو حکومت نے یرغمالیوں کو چھوڑ دیا۔ اب عوام کو تیار رہنا چاہیے۔ کل پورا ملک احتجاج کی آواز سے گونجے گا۔”
ملک گیر احتجاج کا اعلان
یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد، حکومت کے خلاف عوامی ردعمل میں اضافہ ہوا ہے۔ نیتن یاہو حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پورے ملک میں جگہ جگہ مظاہرے کیے جائیں گے۔ مظاہرین حکومت سے جوابدہی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت سے مزید کوئی توقع باقی نہیں رہی۔
اکتوبر کا واقعہ اور حالیہ پیشرفت
غزہ کے رفح علاقے میں ایک سرنگ سے 6 یرغمالیوں کی لاشیں برآمد ہونے کی اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے۔ فوجی ذرائع کے مطابق، ان یرغمالیوں کو حماس نے فوج کے پہنچنے سے قبل بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ ان یرغمالیوں میں ایک خاتون امریکی نژاد بھی شامل تھیں۔ یہ واقعہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو کیے گئے حملے کا تسلسل ہے، جس میں 1500 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور تقریباً 250 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔
حکومت کی پالیسیوں اور یرغمالیوں کو بچانے میں ناکامی پر عوام کا غصہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی کال نے نیتن یاہو حکومت پر دباؤ کو مزید بڑھا دیا ہے، اور مستقبل قریب میں صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔
the quick brown fox jumps over the lazy dog.